فیکٹ چیک: نیا آئین نافذ کرنے کی فرضی خبر کے بہانے آر ایس ایس کے خلاف فرضی تشہیر
آر ایس ایس کے ایجنڈہ کے مطابق، ملک میں نئے آئین کو نافذ کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔
- By: Abhishek Parashar
- Published: Jan 17, 2020 at 06:55 PM
- Updated: Jan 17, 2020 at 07:08 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ہو رہے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کے مطابق، ملک میں نیا آئین 21 مارچ 2020 سے نافذ ہوگا، جو ہندو کیلنڈر کے مطابق نیا سال ہوگا۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ ملک میں کسی بھی نئے آئین کے نافذ ہونے کی خبر مکمل طور پر فرضی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے ہندوستان کے نئے آئین کے دعوےٰ کو لے کر لکھا ہے، ’’سنگھ کا ایجنڈہ نیا آئین، لیکن میں اس کو اپنانا تو دور#### ہی پسند کرتا ہوں۔ میں صرف ہندوستان کے آئین کو مانتا ہوں۔ جے بھیم، جے آئین‘‘۔
وائرل پوسٹ میں متعدد منگڑت باتوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’یہ نئے آئین کی ایک مختصر شکل ہے۔ تفصیلی آئین تیار کیا جارہا ہے۔ اس پر عوام اپنے خیالات اور مشورے 15 مارچ 2020 سے قبل وزیر اعظم دفتر، نئی دہلی میں بھیج سکتی ہے۔ اس کی ایک کاپی آر ایس ایس دفتر ناگ پور، مہاراشٹر میں بھیجنی ہوگی‘‘۔
پڑتال
ہندوستان کی وزارت قانون کی ویب سائٹ پر ہندی اور انگریزی کے علاوہ دیگر ہندوستانی زبانوں میں تمہید کو دیکھا اور پڑھا جا سکتا ہے۔ وزارت قانون پر موجودہ آئین 1 اپریل 2019 تک اپ ڈیٹیڈ ہے۔
ہندوستانی آئین کو آئین ساز اسمبلی نے 26 نومبر 1949 کو قبول کیا تھا اور اسے 26 جنوری 1950 کو نافذ کر دیا گیا۔ اسی وجہ سے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔
وائرل پوسٹ میں ووٹنگ اور تعلیم کے حق، بولنے کی آزادی، گھومنے پھرنے کی آزادی کے حق، معلومات کا حق، جائیداد کا حق اور سرکاری خدمات کے حق کو مخصوص ذات تک محدود کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جبکہ ہندوستانی آئین میں تمام برادران کو برابر کے حق کا ذکر ہے۔ ہندوستانی آئین کی تمہید میں انہیں صاف صاف پڑھا جا سکتا ہے۔
آر ایس ایس کے دہلی کے ترجمان راجیو تولی نے کہا کہ آر ایس ایس ایک معاشرتی اور ثقافتی ادارہ ہے۔ آر ایس ایس کے ایجنڈے کے مطابق نیا قانون لکھے جانے کو لے کر کئے جا رہے دعوےٰ کو فرضی تشہری بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ بالکل جھوٹ ہے۔ جو ملک کا آئین ہے، وہ سب سے افضل ہے اور اس کے ہر لفظ کی پیروی کی جانی چاہئے۔ آر ایس ایس کے اصول، فلسفہ اور ہندوستانی آئین کے درمیان کسی طرح کا ٹکراؤ نہیں ہے‘‘۔
نئی دہلی کے وگیان بھون میں ’’بھوشیا (مستقبل) کا بھارت‘ نام کی تقریب میں بولتے ہوئے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا تھا، ’ہمارے جمہوری ملک میں ہم نے ایک آئین کو قبول کیا ہے۔ آئین کو ہمارے لوگوں نے تیار کیا ہے۔ اپنے آئین میں سب کی رضامندی ہے۔ اسلئے اس آئین کو فالوو کرنا ہمارا فرض ہے۔ سنگھ اس کو پہلے سے مانتا ہے‘‘۔
ویڈیو میں 1.25.51 سے لے کر 1.27.50 کے فریم میں انہیں اس بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس دوران موہن بھاگوت نے آئین کی تمہید کو بھی پڑھا۔
اس تقریب میں موہن بھاگوت نے ریزرویشن کو لے کر بھی بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’معاشرتی عدم مساوات کو ختم کر معاشرے میں ہر ایک کے لئے یکساں مواقع میسر ہوں، لہذا آئین میں معاشرتی ریزرویشن کی فراہمی کی گئی ہے۔ آئین میں دئے گئے تمام ریزرویشنوں کو سنگھ کا پورا سپورٹ ہے‘‘۔
دہلی یونی ورسٹی میں پالیٹیکل سائنس کے پروفیسر سنیل چودھری نے بتایا کہ نئے آئین کی گنجائش نئے ملک کی تشکیل کی وقت ہوتی ہےاور ہندوستان کے ساتھ ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہندوستان کا اپنے ایک آئین ہے، جسے 1950 میں نافذ کیا گیا ہے وہ پوری طرح سے کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔
انہوں نے بتایا، ’’ہندوستانی آئین میں وقت وقت پر عام اور آئینی ترمیموں کے ذریعہ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں اور یہی اس کی خاصیت بھی ہے، لیکن کوئی بھی حکومت آئین میں بنیاد پرست تبدیلی نہیں کر سکتی۔ پارلیمنٹ کو اس کی اجازت نہیں ہے‘‘۔
پروفیسر چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیشو نند بھارتی معاملہ میں اپنے ہی پرانے فیصلہ (گولک ناتھ معاملہ) کو پلٹتے ہوئے صاف کر دیا تھا کہ پارلیمنٹ کے پاس قانون کو ترمیم کرنے کی قوت ہے، لیکن اس میں بنیادی طور پر کوئی تبدیلی نہیں کیا جا سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ایسے میں نئے قانون کو نافذ کئے جانے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے‘‘۔
سال 1973 کی 14 اپریل کو ’کیشو ناتھ بھارتی بہ مقابلہ اسٹیٹ آف کیرالہ‘ کے معاملہ میں فیصلہ سناتےہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آئین میں تبدیلی ہو سکتی ہے لیکن بنیادی ڈھانچہ میں کوئی بدلاؤ نہیں ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بنیادی ڈھانچہ کو آئین کی بنیاد بتایا تھا۔
وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کا ’نیا‘ آئین ہندو کیلنڈر کے مطابق، نئے سال یعنی 21 مارچ 2020 سے شروع ہوگا۔ بالاجی جیوتش تنظیم کے پنڈت راجیو شرما نے ہندو کیلنڈر کے مطابق، ہندووں کے نئے سال کا آغاز چیت شکل پریپدا سے ہوتی ہے اور اس سال یہ تاریخ مارچ 25 کو ہے۔ درک پنچان نام کی ویب سائٹ پر موجود ہندو کیلنڈر میں بھی اسی تاریخ کا ذکر کیا گیا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ فیس بک پر شیئر کرنے والے پیج آرمی موریہ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 21,209 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: آر ایس ایس کے ایجنڈہ کے مطابق، ملک میں نئے آئین کو نافذ کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔
- Claim Review : سنگھ کا ایجنڈہ نیا آئین، لیکن میں اس کو اپنانا تو دور#### ہی پسند کرتا ہوں۔ میں صرف ہندوستان کے آئین کو مانتا ہوں۔ جے بھیم، جے آئین
- Claimed By : Fb User- Arti Maurya
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔