فیکٹ چیک: یہ ویڈیو حیدرآباد کے سی اے اے احتجاج کا ہے، آسام این آر سی سے نہیں ہے تعلق
ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو حیدرآباد کا ہے، جب پولیس نے سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ اس کا آسام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jan 9, 2020 at 05:47 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ این آر سی اور سی اے اے کو لے کر سوشل میڈیا پر مسلسل گمراہ کن پوسٹ شیئر ہو رہے ہیں۔ وہیں ایک ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ این آر سی میں نام نہ ہونے کی وجہ سے آسام میں پولیس ان لوگوں کو زبردستی گھر سے اٹھا رہی ہے۔ ویڈیو میں خاقی وردی والوں کے ذریعہ کچھ لوگوں کو جبرا گاڑیوں میں بھرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو حیدرآباد کا ہے۔ اس میں پولیس نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ اس کا آسام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
دعویٰ
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں ایک ویڈیو ہے جس میں خاقی وردی والوں کو کچھ لوگوں کو زبردستی گاڑیوں میں ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے’’ آسام میں این آر سی نافذ، لوگوں کو گھروں سے اٹھانا شروع ہو چکا ہے، نیوز والے آپ کو یہ نہیں دکھائیں گے کیوں کہ وہ بک چکے ہیں۔ اب ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے، اس ویٹیو کو زیادہ سے زدیادہ شیئر کرنے کی‘‘۔ اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
اس پوسٹ کی تفتیش کرنے کے لئے ہم نے اس ویڈیو کو قریب سے دیکھا۔ ویڈیو کے اوپر آزاد رپورٹر کا واٹر مارک لگا دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے انٹرنیٹ پر آزاد رپورٹر تلاش کیا تو ہمیں اس نام سے ایک فیس بک پیج ملا۔ اس کے ساتھ ہمیں آزاد رپورٹر کی ویب سائٹ بھی ملی۔ آزاد رپورٹر کے فیس بک پیج پر 19 دسمبر کو یہ ویڈیو شیئر کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا تھا
“Hyd Exhibition Ground me jo bhi protest me sharik horahe hain, Police unko hirasat me lerahi hai…”
اردو: حیدرآباد ایکزیبیشن گراؤنڈ میں جو بھی احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں، پولیس ان کو حراست میں لے رہی ہے۔
Hyd Exhibition Ground me jo bhi protest me sharik horahe hain, Police unko hirasat me lerahi hai…Posted by Azad Reporter Abu Aimal on Wednesday, December 18, 2019
ہم نے اس کی تصدیق کے لئے اس پیج کے ایڈمن ابو اسماعیل سے فون پر بات کی۔ انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ، ’’یہ ویڈیو حیدرآباد کے سی اے اے احتجاج کا ہے جہاں متعدد مظاہرین کو دسمبر 18 کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اس کے بعد ہم نے گوگل پر ’سی اے اے احتجاجی مظاہرین حیدرآباد‘ کی ورڈ کے ساتھ تلاچ کیا تو ہمیں اورسیز نیوز کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈیڈ ایک ویڈیو ملا جس میں وائرل ویڈیو سے متعلقہ ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔
حیدرآباد میں سی اے اے احتجاجی مظاہرہ کرتے لوگوں کو حراست میں لینے کی خبر کو متعدد میڈیا اداروں نے کوور کیا تھا۔ یہاں دو خبروں کو پڑھا جا سکتا ہے پہلی خبر اور دوسری خبر۔
ہم نے اس موضوع میں تصدیق کے لئے آسام ڈی جی پی کے پی آر او پی سی سین سے بات کی۔ انہوں نے کہا ’’یہ ویڈیو آسام کا نہیں ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف نصرو اللہ کی سوشل اسکیینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کی جانب سے اس سے قبل بھی آسام این آر سی سے متعلق فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہے۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو حیدرآباد کا ہے، جب پولیس نے سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ اس کا آسام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
- Claim Review : असम में NRC लागू, लोगो को घरो से उठाना शुरू हो चुका है, न्यूज़ (news) वाले आपको ये नही दिखाएगी, क्यों कि वो बिक चुकी है, अब हमारी और आपकी जिम्मेदारी है, इस वीडियो (video) को ज़्यादा से ज्यादा शेयर (share) करने की।
- Claimed By : Fb User- Nasrullah Ansari
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔