X
X

فیکٹ چیک: فیروز گاندھی کے والد کا نام جہانگیر فردون تھا نہ کہ یونس خان،غلط دعویٰ کے ساتھ اندرا گاندھی کی تصویر وائرل

یونوس خان کے اندرا گاندھی کے شوہر فیروز گاندھی کے والد ہونے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ہے۔ یونوس خان نہرو خاندان کے قریبی تھے، جبکہ اندرا کے شوہر فیروز گاندھی پارسی تھے اور ان کے والد کا نام جہانگیر فردون تھا۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Jan 8, 2020 at 05:33 PM
  • Updated: Jan 8, 2020 at 06:42 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ہندوستان کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کی ایک تصویر فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تصویر میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے سسر یونس خان موجود ہیں، جن کے بیٹے فیروز خان سے اندرا گاندھی کی شادی ہوئی تھی۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی نکلا۔ اندرا گاندھی کے شوہر کا نام فیروز گاندھی تھا، جو پارسی تھے اور ان کے والد کا نام جہانگیر فردون تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے اندرا گاندھی کی ایک پرانی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’دوستوں بہت ہی تلاش کے بعد یہ فوٹو ملا ہے نہرو کے بالکل دائیں جانب جو کھڑا ہے وہ ہے یونس خان اندرا کا سسر جس کے بیٹے فیروز خان سے اندرا نے لو میریج کی تھی… بعد میں کانگریس کی سیاست بچانے کے لئے نہرو اور موہن داس گاندھی نے مل کر فیروز خان کا نام فیروز گاندھی رکھ دیا تھا‘‘۔ پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

گوگل رورس امیج کرنے پر ہمیں یہ تصویر الامی ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ملی۔ فوٹو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق اس تصویر میں جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کے بغل میں کھڑے شخص روسی فنکار نکولس رورک ہیں اور ان کی دائیں جانب نظر آرہے شخص محمد یونس (یونس خان) ہیں۔


جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، نکولس رورس اور یونس خان (بائیں سے دائیں)۔ Image Credit-alamy.com

لائیو ہسٹری انڈیا ڈاٹ کام پر دی گئی معلومات کے مطابق نکولس 1923 میں لندن سے ممبئی (اس وقت کے بامبے) آئے اور پھر دارجلنگ گئے۔ 1928 میں وہ ہماچل پردیش کے کلو گئے، جہاں انہوں نے ایک کاٹیج خریدہ اور رہنے لگے۔ یہیں پر ملک کے متعدد دانشوران، اداکار اور دیگر شخصیات نے ان سے ملاقات کی، جس میں جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی بھی شریک تھے۔

بائیں سے دائیں: جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی، نکولس رورک اور یونس خان (محمد یونوس)

جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کے ساتھ ان کی ملاقات کی یہ تصویر 1944 کی ہے۔ سینئر صحافی بھی رشید قدوائی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ وشواس نیوز کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے بتایا، ’’روسی فنکار، اندرا گاندھی اور یونس خان کی یہ تصویر 1944 کے قریب کی ہے‘‘۔

وائرل پوسٹ کی تصویر میں سب سے دائیں جانب نظر آرہے شخص کے اندرا گاندھی کے سسر یونس خان ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، جو غلط ہے۔ تصویر میں جن کے یونس خان ہونے کا دعویٰ صارفین کر رہے ہیں وہ، یونس خان ہی ہیں لیکن وہ اندرا گاندھی کے سسر نہیں تھے۔ ’دا ٹربیون‘ میں جون 2017 میں شائع ہوئی رپورٹ میں یونس خان (محمد یونس) کی موت کا ذکر ہے۔ یونس ہندوستانی خارجہ سروس کے بیوروکریٹ تھے، جو ترکی، انڈونیشیا، ایران اور اسپین میں ہندوستان کے سفیر رہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’’یونس جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کے قریبی ساتھی تھے اور اس وجہ سے وہ ان کے خاندانی دوست بھے رہے‘‘۔ یونس کے بیٹے عادل شہریار تھے، جو اندرا گاندھی کے بیٹے اور ہندوستان کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے دوست بھی تھے۔ محمد یونس کی موت 2001 میں دہلی ایمس میں ہوئی۔

وزارت ثقافت کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، اندرا گاندھی کی شادی فیروز گاندھی سے ہوئی، جن کی مذہبی شناخت کو لے کر اکثر سوشل میڈیا پر پروپیگینڈا میسیج پھیلایا جاتا رہا ہے۔

رشید قدوائی نے بتایا، ’’حقیقت میں فیروز گاندھی پارسی تھے، نہ کہ مسلم۔ جو تصویر وائرل ہو رہی ہے وہ 1944 کی ہے، جبکہ اندرا گاندھی کی شادی 1942 میں فیروز گاندھی سے ہو گئی تھی۔ فیروز کے والد کا نام جہانگیر فردون تھا‘‘۔

سیلکٹیڈ ورکس آف جواہر لال نہرو میں شائع نہرو کے ایک خط سے بھی اس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اندرا گاندھی اور فیروز گاندھی کی شادی کے معاملہ میں نہرو کی یہ کوشش تھی کہ شادی کے بعد ان کی بیٹی ہندو رہے اور دولہا پارسی۔16 مارچ 1942 کو ’لکشمی دھر‘ کو لکھے خط میں نہرو اپنی بیٹی اندرا گاندھی کی شادی کے دوران ہو رہی پیچیدگیوں کا ذکر کرتے ہیں۔

فیروز گاندھی: اے پالیٹیکل بایوگرافی میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’فیروز گاندھی کی پیدائش 12 سمتبر 1912 کو کو پارسی خاندان میں ہوئی تھی اور ان کے والد کا نام جہانگیر فردون اور والدہ کا نام رتی مائی تھا‘‘۔

یعنی اندرا گاندھی کے سسر کا نام جہانگیر فردون تھا نہ کہ یونس خان، جیسا کہ وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ فیس بک صارف سبہاش دھیانی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کی پر ایک خاص آئیڈولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔

یونس خان کے اندرا گاندھی کے شوہر فیروز گاندھی کے والد ہونے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ہے۔ یونوس خان نہرو خاندان کے قریبی تھے، جبکہ اندرا کے شوہر فیروز گاندھی پارسی تھے اور ان کے والد کا نام جہانگیر فردون تھا۔

نتیجہ: یونوس خان کے اندرا گاندھی کے شوہر فیروز گاندھی کے والد ہونے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ہے۔ یونوس خان نہرو خاندان کے قریبی تھے، جبکہ اندرا کے شوہر فیروز گاندھی پارسی تھے اور ان کے والد کا نام جہانگیر فردون تھا۔

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later