X
X

فیکٹ چیک: ریاض فیشن ویک میں اسلام سے قبل عرب کے بتوں کی نمائش کی تصویر فرضی ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ ریاض فیشن ویک میں بتوں کی اس تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے اس میں بتوں کو الگ سے ایڈٹ کر کے جوڑا گیا ہے۔ اصل تصویر میں بوت نہیں ہیں۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Nov 25, 2024 at 05:22 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ ماڈلز کو ریمپ واک کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں اوپر لٹکے ہوئے کچھ بت نظر آرہے ہیں۔ تصویر کو سعودی عرب کی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے اور صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ان بتوں کو ریاض میں ہوئے ایک فیشن شو کے دوران نسب کیا گیا تھا۔ تصویر کو اصل سمجھتے ہوئے الگ الگ زبانوں میں پھیلایا جا رہا ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ ریاض فیشن ویک میں بتوں کی اس تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے اس میں بتوں کو الگ سے ایڈٹ کر کے جوڑا گیا ہے۔ اصل تصویر میں بت نہیں ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’جن بتوں کو کبھی اللہ کے رسول حضرت ابراہیم علیہ السلام نے توڑا تھا. آج سعودیہ میں دوبارہ سجا دیے گئے, سعودی کنسرٹ ذلالت کے عروج پر لات منات کے بت رکھ دئیے گئے استغفرالله لخ دی‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو ‘اشواق المرشد‘ نام کے ایک انسٹاگرام ہینڈل پر 24 اکتوبر 2024 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کو مزید بہتر کولٹی میں دیکھا جا سکتا ہے وہیں اس تصویر میں بت نظر نہیں آئے۔ فوٹو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ ریاض فیشن ویک‘ کی تصویر ہے۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہم ریاض فیشن ویک کی ویب سائٹ پر پہنچے۔ ویب سائٹ کے پہلے پیج پر اپلوڈ کئے گئے ویڈیو میں ہمیں وائرل ویڈیو سے ملتا جلتا فریم ملا، لیکن اس میں بھی کہیں بت نظر نہیں آئے۔

ریاض فیشن ویک کے یوٹیویب چینل پر ہمیں اس شو کے متعدد ویڈیو اپلوڈ ہوئے ملے ان میں کسی بھی ویڈیو میں ہمیں وائرل تصویر والے نظر دکھے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وائرل کی جا رہی تصویر کو ایڈٹ کر کے تیار گیا ہے۔

ایک دیگر یوٹیوب چینل پر بھی ہمیں اس موقع کا ویڈیو اپلوڈ ہوا ملا حالاںکہ اس میں کہیں بتوں کو نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے ان بتوں کے بارے میں سرچ کیا۔ تصویر میں چار بت نظر آرہے ہیں۔ سب سے پہلے ہم نے ایک ساتھ نظر آرہے دو بتوں کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ’ہو واسراشپڈ ان ابو ٹیمپل‘ نام کی ایک کی کتاب شائع ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ عراق کے قدیمی شہر تل اسمر کے ایک مندر کی ہے۔

یہی تصویر ہمیں اسمرتھ ہسٹری نام کی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ ماڈرن تل اسمار عراق کی 2900-2350 قبل مسیح ابتدائی خاندانی دور کی فوٹو ہے۔

وائرل تصویر میں استعمال کی گئی دوسرے مسجمے کی تصویر کو گوگل لینس سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر مینل ڈاٹ او آر جی نام کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ قدیمی بت ہے جو دی مینل کلیشن کے طور پر امریکی شہر ہوسٹن کے عجائب گھر میں رکھا ہوا ہے۔

تیسرے بت کی تصویر کو گوگل لینس پر سرچ کئے جانے پر ہمیں شٹر اسٹاک کی ویب سائٹ پر یہ فوٹو ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ موئی کے 15 مجسمے ہیں جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے تحت چلی جنوبی امریکہ میں نسب ہیں۔

موئی ثقافت کے بارے میں جاننے کے لیے یہاں پڑھیں۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے سعودی عرب کے صحافی سعود حافظ سےر ابطہ کیا اور اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ اس تصویر کو ایڈٹ کیا گیا ہے، ریاض فیشن ویک میں اس طرح کے کوئی بھی بت نہیں تھے۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ ریاض فیشن ویک میں بتوں کی اس تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے اس میں بتوں کو الگ سے ایڈٹ کر کے جوڑا گیا ہے۔ اصل تصویر میں بوت نہیں ہیں۔

  • Claim Review : ان بتوں کو ریاض میں ہوئے ایک فیشن شو کے دوران نسب کیا گیا تھا۔
  • Claimed By : Hafiz Abu Huraira Malghani
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later