X
X

فیکٹ چیک: وائرل پوسٹ میں استعمال کئے گئے تمام ویڈیو پرانے ہیں، امریکہ میں آئے حالیہ سمندری طوفان سے نہیں تعلق

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہے ویڈیو کا امریکہ میں آئے حالیہ سمندری طوفان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ چارو ویڈیو پرانے ہیں جنہیں اب گمراہ کن حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Oct 14, 2024 at 06:04 PM

نئی دہلی (وشواس نیو)۔ سوشل میڈیا پر امریکہ میں آئے سمندری طوفان ملٹن کے حوالے سے متعدد گمراہ کن ویڈیو اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی ضمن میں ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے جس میں چار مختلف ویڈیو کو جوڑا گیا ہے۔ ان چارو ویڈیو میں طوفان کے زبردست منظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں وائرل ویڈیو کو صارفین امریکہ کے حالیہ طوفان کا بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہے ویڈیو کا امریکہ میں آئے حالیہ سمندری طوفان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ چارو ویڈیو پرانے ہیں جنہیں اب گمراہ کن حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’امریکہ اسرائیل کے لیے مال لے جانے والے ائرپورٹ پر بھی قدرت کی بمباری‘‘۔

پوسٹ کے آرژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل کی جا رہی پوسٹ میں چار مختلف ویڈیو کا استعمال کیا گیا ہے، وشواس نیوز نے سبھی ویڈیو کا الگ الگ فیکٹ کیا۔

پہلا ویڈیو

پہلا ویڈیو ایک ایئرپورٹ کا منظر ہے جہاں طوفان سے چیزروں کو اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ واپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک اینسٹاگرام ہینڈل پر 28 اگست 2024 کو اپلوڈ ہوا ملا۔

ٹائم ٹول کی مدد سے ہم نے اس ویڈیو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ڈیلی ٹیلی گراف ڈاٹ کام نام کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں 26 اگست 2024 کو شائع ہوئی خبر میں ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ طوفان کا منظر امریکہ کے کنسان میں بنے میک کونل ایئر فورس بیس کا ہے۔

دوسرا ویڈیو

وائرل ویڈیو میں استعمال کئے گئے دوسرے ویڈیو کے فریمس کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک نیوز ویب سائٹ کے ویری فائڈ فیس بک پیج پر ملا۔ یہاں ویڈیو کو 18 جولائی کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔ وہیں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلونات کے مطابق یہ امریکی رسیاست کے لووا کے ڈیس موئنس شہر کا ہے۔

تیسرا ویڈیو

مذکوہ وائرل ویڈیو میں استعمال کئے گئے تیسرے ویڈیو کے فریمس کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ڈیلی موشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ امریکہ کے ٹکساس کا 12 اپریل 2022 کا ویڈیو ہے۔

یہ ویڈیو ہمیں وائرل ہاگ نام کی ویب سائٹ پر بھی امریکہ کے ٹیکسس کے حوالے سے اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں بھی ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق طوفان کا یہ منظر12 اپریل 2022 کا ہے۔

چوتھا ویڈیو

چوتھے ویڈیو کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کئے جانے پر ہمیں ایک یوٹیوب چینل پر یہ ویڈیو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے یہ نیو جرسی میں آئے طوفان کا منظر ہے۔ وہیں اس ویڈیو کو 8 ستمبر 2021 کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو نیو یارک پوسٹ کے یوٹیوب چینل پر بھی 9 ستمبر 2021 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں بھی ویڈیو کو امریکہ کے نیو جرسی کا بتایا گیا ہے۔

بی بی سی کی 9 اکتوبر 2024 کی خبر کے مطابق، سمندری طوفان ملٹن امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرا گیا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے جہاں بحرِ اوقیانوس کے ساحلی علاقوں میں اموات ہوئی ہیں

اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ تمام ویڈیو پرانے ہیں حالاںکہ ہم نے ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ان سبھی ویڈیو کو شیئر کرنے والے نیوز ویب سائٹ سے رابطہ کیا ہے۔ دوسری ویڈیو کو اپلوڈ کرنے والی نیوز ویب سائٹ نے ویڈیو کی تصدیق دیتے ہوئے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو پرانے ہے۔ وہیں دیگر ویب سائٹ سے بھی ہم نے رابطہ کیا ہے۔

گمراہ کن ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جارہے ویڈیو کا امریکہ میں آئے حالیہ سمندری طوفان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ چارو ویڈیو پرانے ہیں جنہیں اب گمراہ کن حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے۔

  • Claim Review : امریکہ میں آئے حالیہ طوفان کا ویڈیو۔
  • Claimed By : FB User-
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later