X
X

کعبہ شریف سے متعلق وائرل ہوئیں چند فرضی پوسٹ

سوشل میڈیا پر اکثر مذہب کی آڑ میں ایسے ویڈیو یا تصاویر وائرل ہو جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Sep 26, 2024 at 05:59 PM

مذہب اسلام میں کعبہ شریف کی ایک بےحد خاص اہمیت ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لوگ اس مقدم مقام کی عزت اور احترام کرتے ہیں۔ حالاںکہ سوشل میڈیا پر اکثر مذہب کی آڑ میں ایسے ویڈیو یا تصاویر وائرل ہو جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ کبھی اپنے سوشل میڈیا ہینڈل کی ریچ بڑھانا تو کبھی دیگر مفاد کی لالچ میں صارفین غلط دعوی کے ساتھ پوسٹ وائرل کر دیتے ہیں۔ ان تمام وائرل پوسٹ میں صارفین کی عقیدت سے جڑے دعوی شیئر کئے جاتے ہیں اور لوگ بغیر حقیقت جانے ویڈیو کو محض اپنے عقیدے کی بنیاد پر پھیلاتے بھی ہیں۔

وشواس نیوز نے وقت- وقت پر ایسے کئی ویڈیو کا فیکٹ چیک کیا ہے، جن میں کعبہ شریف کا ذکر ہے ۔ حالاںکہ ان ویڈیو کے ساتھ گمرہ کن یا فرضی دعوی کیا گیا ہے۔ آئیے اس آرٹیکل میں جانتے ہیں ایسے ہی کچھ فیکٹ چیک۔

پہلی پوسٹ

 سوشل میڈیا پر رمضان شریف کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں دو تصاویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ پہلی تصویر میں کعبہ شریف کے پاس ایک بےحد سفید پرندے کو دیکھا جا سکتا ہے وہیں دوسری تصویر میں بھی ایک بڑی سی چڑیا نظر آرہی ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین نے دعوی کیا کہ افتاری کے بعد خانہ کعبہ میں فریشہ کی حاضری ہوئی۔

جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو میں فرشتہ نظر آنے کے دعوی کے ساتھ استعمال کی گئی تصاویر ایڈیٹڈ ہیں۔ یہ اصل تصاویر نہیں ہیں۔

مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

دوسری پوسٹ

وہیں ایک دیگر وائرل ہوئے ویڈیو میں کچھ لوگوں کو ایک شخص کو حجر اسود کا بوسہ دلواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین نے دعوی کیا کہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص خانہ کعبہ میں طواف کرنے آیا تھا لیکن حجر اسود تک پہنچنے سے پہلے اس کا اتقال ہو گیا تو انقتال کے بعد اسے حجر اسود کا بوسہ دلوایا گیا۔

اس ویڈیو کی پڑتال کرنے پر ہم نے پایا کہ اس معاملہ کی حقیقت کچھ اور ہی تھی۔ وائرل ویڈیو میں نظر آرہے شخص مفلوج (پیرالائزڈ) تھا۔ انقتال کے بعد حجر اسود کو بوسہ دئے جانے کا دعوی فرضی ہے۔ معذرو شخص کے ویڈیو کو فرضی کہانی کے ساتھ سوشل میڈیا پرشیئر کر دیا گیا۔

مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

تیسری پوسٹ

 رواں سال بھارت، پاکستان سمیت متعدد ممالک میں موسم سرما کے دوران ریکارڈ توڑ سردی پڑی اور اسی سلسلے میں مکہ مکرمہ کی مسجد حرام کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی۔ ویڈیو میں لوگوں کو کعبہ شریف کے آس پاس دیکھا جا سکتا ہے اور مبینہ طور پر برف باری ہو رہی ہے۔ لوگوں نے ویڈیو کو مسجد حرم میں برف باری کا اصل منظر سمجھ کر شیئر کیا۔

حالاںکہ وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ خانہ کعبہ میں برف باری کا یہ ویڈیو ایڈیٹ کیا گیا ہے۔ بارش کی ویڈیو میں ایسا فلٹر استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ برف باری کے طور پر نظر آرہی ہے۔

مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

چوتھی پوسٹ

وہیں ذی ماہ الحجہ میں دوران حج ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس کو شیئر کرتے ہوئے صارفین نے دعوی کیا کہ ایران نے حج کے لئے خانہ کعبہ کی طرح نظر آنے والا خاکہ تیار کیا ہے۔ ویڈیو کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹفارم پر شیئر کیا گیا۔

جب ہم نے اس ویڈیو میں پڑتال میں وائرل دعوی فرضی پایا۔ یہ ویڈیو تہران میں عازمین کے لیے ایک تربیتی کانفرنس کے دوران کا تھا۔ جس میں حج پر جانے والے افراد کو اس حوالے سے تربیت دی گئی تھی۔

مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

پانچویں پوسٹ

اکثر ہی سوشل میڈیا پر مسجد الحرم کا ایک ویڈیو وائرل ہو جاتا ہے۔ ویڈیو میں کعبہ شریف کے پاس موجود زائرین اپنے فون سے کسی چیز کا ویڈیو بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہیں مذکورہ معاملہ کی کلپ کو شیئر کرتے ہوئے صارفین کا دعوی ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ میں غیب کے مسلمانوں (جنات اور فرشتوں) نے نماز ادا کی اور اسی منظر کو لوگ اپنے فون میں ریکارڈ کر رہے ہیں۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ ویڈیو اس وقت کا ہے جب ایک مسلم لیڈر کے لئے کعبہ شریف کا دروازہ کھولا گیا تھا تو لوگوں نے اس منظر کو اپنے موبائل سے قید کیا تھا۔ ویڈیو میں جنات اور فرشتوں کے دیکھے جانے سے متعلق کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

مکمل فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later