فیکٹ چیک: پاکستان کے سابق وزیر داخلہ کا پروپیگنڈا، کشمیر کے ’موجودہ حالات‘ کے نام پر شیئر کیا 2018 کے مسلح تصادم کا پرانا ویڈیو
- By: Umam Noor
- Published: Aug 16, 2019 at 04:20 PM
- Updated: Aug 19, 2019 at 10:26 AM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ دفعہ 370 کے مسترد کئے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے مبینہ حالات کو لے کر پاکستان کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر داخلہ کی غلط تشہیر سامنے آئی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے، ’’اقوام متحدہ کی تجویز کے مطابق، حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے معصوم کشمیریوں پر ہندوستان نے گولیاں چلائیں‘‘۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں رحمان ملک کا دعویٰ پروپیگنڈا نکلا، جس کے ذریعہ پاکستان جموں و کشمیر میں مسلسل تشدد بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔ رحمان ملک نے جس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے مبینہ دعویٰ کیا ہے وہ جموں و کشمیر کے کلگام میں 2018 میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ہوئے مسلح تصادم کا ہے، جس میں جیش محمد کے تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔
کیا ہے وائرل ویڈیو میں؟
رحمان ملک کے آفیشیئل اور ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل سے 13 اگست 2019 کو شیئر کئے گئے ویڈیو میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اقوام متحدہ کو بھی ٹیگ کیا گیا ہے۔
پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو 500 سے زائد مرتبہ ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے، جسے ابھی تک تقریبا دیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔
رحمان ملک کے علاوہ اس ویڈیو کو پاکستان کے ایک اور وزیرعمر ایوب خان نے 10 اگست کو شیئر کیا ہے۔ خان پاکستان حکومت میں وزیر توانائی ہیں۔ ان کی پروفائل سے اس ویڈیو کو تقریبا 2000 سے زیادہ لوگوں نے ری ٹویٹ کیا ہے۔
حالاںکہ، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے، جب پاکستان حکومت کے موجودہ وزراء، سابق وزراء یا صحافیوں کی جانب سے کشمیر کے حالات کو لے کر فرضی اور پروپیگنڈا ویڈیو کو جاری کیا گیا ہو۔
پڑتال
پڑتال کا آغاز ہم نے ویڈیو کی جانچ سے کیا۔ سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ نے جس ویڈیو کو کشمیر کے ’موجودہ‘ حالات کا بتاتے ہوئے امریکی صدر اور اقوام متحدہ سے دخل دینے کی گزارش کی ہے، وہ 2018 کے آخر میں ہوئے ایک تصادم کا ویڈیو ہے۔
اکتوبر 2018 میں جموں و کشمیر کے کلگام میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان مسلح تصادم ہوا تھا، جس میں سکیورٹی فورز نے دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے تین دہشت گردوں کو مار گرایا تھا۔ انگریزی اخبار ’’ہندوستان ٹائمس‘ کے ویب ایڈیشن میں 21 اکتوبر 2018 کو شائع خبر سے اس معاملہ کی تصدیق ہوتی ہے۔
خبر کے مطابق، اس تصادم میں 7 شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس کے ترجمان منوج کمار کے مطابق، ’’تصادم کے بعد وہ لوگ (شہری) سکیورٹی فورسز کی انتباہ کو در کنار کرتے ہوئے تصادم کے مقام پر گئے، جہاں ہوئے اچانک دھماکہ میں متعدد لوگ زخمی ہو گئے‘‘۔ کلگام کے کمشنر شمیم احمد وانی کے مطابق، جہاں اس حادثہ میں 6 شہریوں کی موت ہوئی اور 30 لوگ زخمی ہوئے۔ وہیں، ایس پی ہرمیت سنت نے سات شہریوں کی موت کی تصدیق کی۔
جموں و کشمیر پولیس کی جانبچ سے 21 اکتبر 2018 کو کئے گئے اس ٹویٹ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
اس کے بعد ہمیں جموں و کشمیر پولیس کا آفیشیئل بیان ملا، جس میں انہوں نے اس معاملہ کو اپنی جانکاری میں لیتے ہوئے ٹویٹر سے رحمان کے خلاف شکایت کی ہے۔ پولیس کے بیان کے مطابق، ’’غلط ارادے کے ساتھ پھیلائے جا رہے مواد کا زوردار لفظوں میں تردید کرتے ہیں۔ ہم نے اس معاملہ کو ایٹ ٹویٹر سپورٹ کے ساتھ اٹھایا ہے‘‘۔
جموں و کشمیر پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے پاکستانی شہریوں اور پاکستانی حکومت کی جانب سے چلائے جا رہے پروپیگنڈا کا پردہ فاش کیا ہے۔ 14 اگست کو میڈیا بریفینگ کے دوران جموں و کشمیر
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس منیر خان نے کہا، ’’پڑوسی ملک غلط تشہیر پھیلاتے ہیں۔ آپ نے 2016 کا ویڈیو دیکھا ہوگا۔ 2010 بارہ مولا کا ویڈیو جو اب پھر سے پھیلایا جا رہا ہے، جو پروپیگنڈا کا حصہ ہے۔ ہم اسے روکنے کے لئے تمام ممکن کوشش کر رہے ہیں، جس کے نتائج آپ کو جلد ہی دیکھنے کو ملیں گے‘‘۔
جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے ختم ہو جانے کے بعد کشمیر کے حالات کو خراب کرنے کے مقاصد سے پاکستان غلط تشہیر والے ویڈیو اور تصاویر کا استعمال کر رہا ہے، جسے ہندوستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے بار بار بے نقاب کیا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے ایسی ہی ایک کوشش کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا، ’’اننت ناگ کے ڈپٹی کمشنر خالد جہانگیر کے نام پر فرضی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ایسا کام ملزمین کا ہوتا ہے۔ کشمیر کے ڈویژنل کمشنر نے اس معاملہ کو سائبر کرائم کی جانچ کرنے والی ٹیم کی بھیجا ہے، تاکہ اس کے پیچھے شامل لوگوں کو گرفتار کیا جا سکے‘‘۔
گزشتہ روز ہی جموں و کشمیر پولیس نے ایک ایسے ٹویٹر ہینڈل کی شناخت کی ہے، جس سے مسلسل پروپیگینڈا پھیلایا جا رہا ہے۔ سری نگر پولیس نے ٹویٹر انڈیا کو خط لکھ کر مبینہ صحافی واج ایس خان کے ٹویٹر ہینڈل سے متعلقہ معلومات مثلا ای میل آئی ڈی، رجسٹرڈ موبائل نمبر، آئی پی ایڈریس کی جانکاری مانگی ہے، تاکہ اس پروفائل کے ذریعہ پھیلائی جا رہی فرضی خبروں کے خلاف پابندی لگائی جا سکے۔
ہمارے ساتھی دینک جاگرن کے جموں و کشمیر کے ریاستی ایڈیٹر ابھیمنیو کمار شرما نے بتایا، ’’کمشیر کو لے کر سوشل میڈیا پر پاکستان کی جانب سے مسلسل غلط تشہری کی جا رہی ہے۔ جموں و کشمیر میں انٹر نیٹ معطلی کے سبب یہاں ایسے مواد پھیل تو نہیں پا رہے ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر ایسے مواد مسلسل پوسٹ کئے جا رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسے اکسانے والے پوسٹ کر پاکستان بین الاقوامی سطح پر لوگوں کی توجو حاصل کرنا چاہتا ہے، جس میں اسے کوئی کامیابی نہیں مل رہی ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے کشمیر کے مبینہ موجودہ حالات کو لے کر جاری کیا گیا ویڈیو غلط تشہیر کا حصہ کا۔ انہوں نے جس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کشمیر میں امریکی صدر اور اقوام متحدہ کے دخل کی گزارش کی ہے، وہ اکتوبر 2018 میں کلگام میں ہوئے تصادم کا ویڈیو ہے، جس میں جیش محمد کے تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : کشمیر میں مظاہرہ کر رہے شہریوں پر ہندوستانی سکیورٹی فورسز نے چلائی گولی
- Claimed By : Twitter User-Rehman Malik
- Fact Check : جھوٹ