X
X

فیکٹ چیک: ملک کی تمام لڑکیوں کے لئے مفت اسکوٹی کی کوئی اسکیم نہیں، فرضی ویڈیو ہو رہا وائرل

  • By: Umam Noor
  • Published: Jul 23, 2019 at 03:57 PM
  • Updated: Jul 8, 2023 at 05:11 PM

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت نے مفت اسکوٹی اسکیم کی شروعات کی ہے، جس کے تحت ملک کی سبھی لڑکیوں کو مفت میں اسکوٹی دی جائےگی۔

وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ ویڈیو فرضی ثابت ہوتا ہے۔ مرکزی حکومت نے ایسے کسی منصوبہ کی شروعات نہیں کی ہے، جس کے تحت ملک کی تمام لڑکیوں کو مفت میں اسکوٹی دی جانی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر وائرل ہو رہے پوسٹ میں ایک ویڈیو لگا ہوا ہے، جسے اب تک تقریبا 35 ہزار لوگ دیکھ چکے ہیں۔ کرنٹ افیئرس (نیچے پیج کا نام دیکھیں) کے پیج سے اس ویڈیو کو 1 جولائی 2019 کو یو ٹیوب پر شیئر کیا گیا ہے۔
(Current Affair Special/DU)

پڑتال

پڑتال میں ہمیں پتہ چلا کہ ایسے متعدد پوسٹ فیس بک پر ایک جیسے اور ملتے- جلتے دعووں کے ساتھ کچھ صارفین شیئر کر رہے ہیں۔

پڑتال کا آغاز ہم نے سرچ کے ساتھ کیا۔ مرکزی حکومت کی تمام اسکیموں کی اطلاع نیشنل پورٹل انڈیا ڈاٹ گورنمنٹ ڈاٹ ان (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) پر مہیا ہوتی ہے۔ یہاں سے مرکزی حکومت کی کسی بھی اسکیم سے متعلق جانکاری لی جا سکتی ہے۔ یہاں پر ہم نے مناسب کی ورڈس کے ساتھ ایسی کسی اسکیم کے بارے میں سرچ کیا، لیکن ہمیں کوئی معلمومات نہیں ملی۔
India.gov.in 

1.Scooty schemes/ PM Scooty schemes
2.Free scooty schemes/ PM Free Scooty Scheme
3.Two wheeler scooty/ PM Two Wheeler Scooty

مثال کے طور پر جب ہم نے یہاں پر ’پردھان منتری مدرا یوجنا‘سے متعلق سرچ کیا تو ہمیں تمام معلومات مل گئی۔ اس پورٹل کی مدد سے مرکزی حکومت کی سبھی اسکیموں کے بارے میں جانکاری ڈھونڈی جا سکتی ہے۔

یعنیٰ مرکزی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی اسکوٹی اسکیم نہیں چلائی جا رہی ہے۔ نیوز سرچ کی مدد سے ہمیں پتہ چلا کہ وزیر اعظم مودی نے 24 فروری 2018 کو کو تمل ناڈو میں ’اما ٹو ویلر اسکیم‘ کی شروعات کی تھی۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے ٹویٹ سے اس اسکیم کی معلومات ملتی ہے۔

انگریزی اخبار ’دا ہندو‘ کی نیوز رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے آنجہانی وزیر اعلیٰ جے للیتا کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر ملازم پیشہ خواتین کے لئے دو پہیہ گاڑی اسکیم کی شروعات کی تھی۔ اس اسکیم کے تحت خواتین کو اسکوٹر کی خرید پر 50 فیصدی (تقریبا 25 ہزار روپیے تک) کی سبسیڈی دی جاتی ہے۔

اس اسکیم کے تحت بھی خواتین کو مفت میں اسکوٹی نہیں دی جاتی ہے، بلکہ اس کی خرید پر انہیں 50 فیصدی (زیادہ تر 25 ہزار روپیے تک کی) سبسیڈی دی جاتی ہے۔ تمل ناڈو حکومت کی ویب سائٹ پر اس اسکیم کے بارے میں معلومات موجود ہے۔

نیوز سرچ میں ہمیں ایک اور ریاست جموں و کشمیر میں ایسی ہی اسکیم کی خبر ملی۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، محبوبہ مفتی نے 2016 میں جموں و کشمیر میں کالج جانے والی لڑکیوں کے لئے اسکوٹی اسکیم کی شروعات کی تھی۔

اسکوٹی فار کالج گرلس اسکیم کی افتتاح کے موقع پر محبوبہ مفتی نے بھی اسکوٹی کی سواری کی تھی۔ مفتی نے ومین کالج پریڈ اور ومین کالج گاندھی نگر میں اسکوٹی تقسیم کی تھی۔ دونوں کالجز کو 150-150 اسکوٹیاں تقسیم کی گئی تھیں۔

انگریزی اخبار ’دا بزنیس اسٹیڈرڈ‘ میں شائع خبر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ وزارت برائے خواتین اور اطفال کی ترقی کی رپورٹ 2018 میں بھی ایسی کسی اسکیم کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، جس کے تحت ملک کی تمام خواتین یا لڑکیوں کو مفت میں اسکوٹی دینے کا ذکر کیا گیا ہو۔

نتیجہ: جن دو ریاستوں تمل ناڈو اور جموں و کشمیر میں خواتین کے لئے اسکوٹی اسکیم چلائی جاتی ہے، وہ ریاستی حکومت کی اسکیم ہیں نہ کہ مرکزی حکومت کی۔ تمل ناڈو کی اسکیم کے تحت اسکوٹی کی خرید پر زیادہ تر 25000 روپیے کی سبسیڈی دی جاتی ہے اور دونوں ہی اسکیمیں ریاست کے شہریوں کے لئے ہی ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی اسکیم نہیں چلائی جا رہی ہے، جس کے تحت سبھی لڑکیوں کو مفت میں اسکوٹی دی جاتی ہو۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : مرکزی حکومت مفت اسکوٹی اسکیم کے تحت ملک کی تمام لڑکیوں کو دے رہی ہے اسکوٹی
  • Claimed By : Current Affair Special {DU}
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later