فیکٹ چیک: سپیرے نے چھوڑے تھے سرکاری دفتر میں سانپ، 2011 کا معاملہ گمراہ کن حوالے سے وائرل
سرکاری دفتر میں سپیرے کے ذریعہ چھوڑے گئے سانپوں سے متعلق یہ معاملہ اترپردیش کے بستی میں سال 2011 میں پیش آیا تھا۔ اس پرانے معاملہ کی تصویر کو پاکستانی صارفین اپنے یہاں کے بدعنوان لیڈران کو سبق سکھانے کی حصلہ افزا کہانی کے طور پر شیئر کر رہے ہیں۔
- By: Umam Noor
- Published: Sep 20, 2023 at 05:09 PM
- Updated: Sep 20, 2023 at 05:49 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک کمرے کے اندر کچھ سانپ نظر آرہے ہیں اور وہاں موجود لوگ خوف سے بھاگتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر کو کسانوں سے متعلق ایک حوصلہ افزا کہانی کی شکل میں پاکستان سے شیئر کیا جا رہا ہے اور صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ بھارت میں یہ معاملہ پیش آیا ہے جہاں کسانوں نے رشوت مانگنے والے سرکاری افسر کے دفتر میں سانپ چھوڑ دئے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ معاملہ سال 2011 میں اتر پردیش کے بستی میں پیش آیا تھا۔ جہاں سرکاری دفتر میں یہ سانپ ایک سپیرے نے چھوڑ دئے تھے، کیوں کہ ان کا مطالبہ تھا کہ سانپوں کو زمین دی جائے۔ اس پرانے معاملہ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
کیا ہےوائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’انڈیا میں افسروں نے کسانوں سے رشوت مانگی. کسان بوریوں میں 40 سانپ ڈال کر لے آئے. اور دفتر میں رکھ کر باھر سے تالا لگا دیا. جب سانپ نکل کر پھنکارنے لگے تو افسر میزوں پر چڑھ کر معافیاں مانگنے لگے اور کسانوں کا کام کرنے کا وعدہ کیا تو دروازہ کھولا گیا۔ کیا خیال ھے، جو بھی رشوت مانگے تو کیا اس کے ساتھ یہی کرنا چاہیے؟‘‘۔
اس پوسٹ کو اسی گمراہ کن حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی متعدد صارفین شیئر کر رہے ہیں۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئےسب سے پہلے ہم نے انگریزی میں ’اسنیکس ان گورنمینٹ آفس‘ کے کی ورڈ کے ساتھ اوپن سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اس معاملہ کا ویڈیو متعدد یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ پر دسمبر 2011 کو اپلوڈ ہوا ملا۔
این ڈی ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر دسمبر 2011 کو اپلوڈ کئے گئے اس ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’’مشرقی اتر پردیش میں ایک شخص جو سرکاری افسران کی طرف سے رشوت کے لیے ہراساں کیے جانے سے تنگ آ گیا تھا، اس نے بستی ضلع کے ایک سرکاری دفتر میں ایک درجن سے زیادہ سانپوں کو دفتر میں چھوڑ دیا۔ اسے سانپوں تک آسانی سے رسائی حاصل تھی کیونکہ وہ پارٹ ٹائم سپیرا بھی ہے‘‘۔
یہی وائرل تصویر ہمیں بی بی سی کی ویب سائٹ پر 30 نومبر 2011 کو شائع ہوئی خبر ملی، یہاں دی گئی تفصیلی معلومات کے مطابق، ’’بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں سپیرے نے ایک سرکاری دفتر میں درجنوں سانپوں کو چھوڑ دیا، جس سے افراتفری اور خوف و ہراس پھیل گیا۔ بستی ضلع کے لارا گاؤں کے ہکل نے منگل کے روز ہرائیہ قصبے کے لینڈ ریونیو آفس میں سانپوں سمیت متعدد کوبراوں کو پھینک دیا۔ بہت سے خوفزدہ اہلکار دفتر سے باہر بھاگ گئے، جبکہ دیگر میزوں پر چڑھ گئے‘‘۔
خبر میں مزید تفصیلی معلومات دیتے ہوئے بتایاگیا کہ،’حکم نے مقامی صحافی مظہر آزاد نے بی بی سی کو بتایا کہ جب بھی علاقے میں سانپ نظر آتا ہے تو مسٹر ہکل کو بلایا جاتا ہے اور انہوں نے کئی سالوں میں کئی جانیں بچائی ہیں۔ ہکل نے کئی برسوں کے دوران مختلف سرکاری دفاتر میں درخواست دی ہے کہ انہیں ایک زمین دی جائے جہاں وہ اپنے سانپوں کو “محفوظ” کر سکیں۔ آزاد نے کہا کہ ہکل نے صدر کو درخواست بھی دی تھی۔ ہکل کا کہنا ہے کہ ان کی درخواست کو سینئر حکام نے منظور کر لیا ہے، لیکن مقامی حکام اس میں تاخیر کرتے رہتے ہیں۔ منگل کے روز، ہکل اپنے حامیوں کے ایک گروپ کے ساتھ تحصیل (ریونیو) کے دفتر گئے اور زہریلے سانپوں پر مشتمل اپنے تھیلے کو خالی کر دیا۔ آزاد نے کہا، “میزوں اور کرسیوں پر سانپ چڑھ رہے تھے۔ دفتر بھرا ہوا تھا، تقریباً 100 اہلکار اور کلرک اور بہت سے لوگ تھاے۔ کئی گھنٹے تک مکمل افراتفری رہی اور کچھ لوگوں نے اپنے ٹیلی فون کیمروں سے فوٹو کھینچنا شروع کر دیے، کچھ لوگ سانپوں کو چھپانے کے لیے چادریں نکال کر لائے۔ کچھ لاٹھی لے کر آئے اور ہکل کو مارنا چاہتے تھے‘‘۔
وائرل معاملہ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اترپردیش بستی کے دینک جاگرن کے بیورو چیف سگریو سنگھ سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ 2011 کا معاملہ ہے، جب سپیرا ہکل نے ایک سرکاری دفتر میں سانپ چھوڑ دئے تھے۔ اور ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے سانپوں کو زمین دی جائے‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: سرکاری دفتر میں سپیرے کے ذریعہ چھوڑے گئے سانپوں سے متعلق یہ معاملہ اترپردیش کے بستی میں سال 2011 میں پیش آیا تھا۔ اس پرانے معاملہ کی تصویر کو پاکستانی صارفین اپنے یہاں کے بدعنوان لیڈران کو سبق سکھانے کی حصلہ افزا کہانی کے طور پر شیئر کر رہے ہیں۔
- Claim Review : کسانوں نے رشوت مانگنے والے سرکاری افسر کے دفتر میں سانپ چھوڑ دئے۔
- Claimed By : فیس بک صارف: وصی لاز
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔