فیکٹ چیک: طیب اردوغان کو نہیں کیا گیا گرفتار، ویڈیو فلسطین کا ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ فلیسن کا ایک پرانا ویڈیو ہے۔ اس کے علاوہ طیب اردوغان کو حال فی الحال گرفتار کئے جانے سے متعلق کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Feb 22, 2023 at 05:50 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز): سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک گاڑی پر کچھ لوگوں کو آگ سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ترکیہ کی پولیس جیسے ہی طیب اردوغان کو گرفتار کرنے آئی تو ان کے حامیوں نے قافلہ پر حملہ کر دیا۔ جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ فلیسن کا ایک پرانا ویڈیو ہے۔ اس کے علاوہ طیب اردوغان کو حال فی الحال گرفتار کئے جانے سے متعلق کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ترکی میں جب فوج رجب طیب اردگان کو گرفتار کرنے ائی تو عوام نے کچھ اس طرح استقبال کیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا، ویڈیو میں ہمیں ایک دکان کے اوپر’بسراعہ للبرادی والفرش المنزلی‘ لکھا ہوا نظر آیا۔ اسی نام کو ہم نے گوگل پر سرچ کیا اور مذکورہ نام سے ایک فیس بک پیج ملا۔ یہاں بھی اسی لوگو کو دیکھا جا سکتا ہے جیسا کہ وائرل ویڈیو میں ہے۔ یہاں پیج کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ دکان فلسطین کے رام اللہ شہر میں ہے۔
پڑتال کو شروع کرتے ہوئے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر ملا۔ یہاں ویڈیو کو 2021 میں فلسطین کا بتاتے ہوئے اپلوڈ کیا گیا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور سرچ میں ہمیں یہ ’آئی فار پیلسٹین‘ نام کے ایک انسٹاگرام ہینڈل پر یہی ویڈیو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کو 29 جولائی 2021 کو اپلوڈ کیا ہے اور ساتھ میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’فلسطین کے نوجوانوں نے اسرائیلی فوج کے سامنے آگئی جس وقت وہ رامللہ شہر میں ریڈ کرنے کی کوشش کر رہے تھے‘۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو فلسطین کا ہے۔ پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا کچھ روز ترکیہ کے صدر طیب اردوغان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔
الجزیرہ کی خبر کے مطابق، ’2016 میں ترکیہ فوج کے تختہ پلٹ کی ناکام کوشش کی گئی تھی، حالاںکہ ترکیہ کی عام عوام اور ایک بڑے طبقہ نے اس کوشش کو ناکام کر دیا تھا۔ اس کوشش میں فوج کے تقریبا 250 لوگ مارے گئے تھے۔
دعوی سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ترکیہ کے اے ایف پی فوٹو جرنلسٹ اوذان کوسے سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ، ’یہ ویڈیو ترکیہ کا نہیں ہے اور نا ہی طیب اردوغان کو حالیہ روز میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ دعوی غلط ہے‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ فلیسن کا ایک پرانا ویڈیو ہے۔ اس کے علاوہ طیب اردوغان کو حال فی الحال گرفتار کئے جانے سے متعلق کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔
- Claim Review : تَرکی میں جَب فوج رَجَب طیب اردگان کو گرفتار کرنے آئی تو عوام نے کَچھ اِس طرح استقبال کیا
- Claimed By : Sana Khan
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔