فیکٹ چیک: وارانسی میں انسپکٹر کی پٹائی کرنے والے بی جے پی کارکنان نہیں تھے
- By: Umam Noor
- Published: Jun 18, 2019 at 01:39 PM
- Updated: Jun 18, 2019 at 03:41 PM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک زخمی انسپکٹر کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر کو لے کر انٹرنیٹ پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بنارس میں بی جے پی لیڈر کے یہاں بجلی چوری پکڑنے گئے انسپکٹر کی کارکنان نے زبردست پٹائی کی۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ تصویر 9 جون کی ہے۔ جب انسپکٹر بنارس کے کینٹ تھانہ علاقہ میں بجلی چینکنگ کے لئے پہنچے تھے۔ اس وقت مقامی لوگوں نے ان پر حملہ بول دیا تھا، لیکن اس کا بی جے پی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں
فیس بک صارف پون سنگھ نے 10 جون کو ایک زخمی انسپکٹر کی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’بنارس میں بی جے پی لیڈر کے یہاں بجلی چوری پکڑنے گئے انسپکٹر کو بی جے پی کارکنان نے بری طرح مارا‘‘۔
اس پوسٹ کو اب تک 350 سے زیادہ لوگ شیئر کر چکے ہیں۔
پڑتال
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے ’وارانسی میں انسپکٹر کو پیٹا‘ کی ورڈ ڈال کر گوگل میں متعلقہ خبروں کو سرچ کرنا شروع کیا۔ اس دوران ہمیں دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ اس کی ہیڈنگ تھی: بجلی چوری کی اطلاع پر جانچ میں گئے انفورسمنٹ ٹیم کے انسپکٹر کو بری طرح پیٹا۔
خبر میں بتایا گیا کہ بجلی چوری کی خبر پر انفورسمنٹ ٹیم کے انسپکٹر دیپک کمار سری واستو پانڈے پور واقع وراٹ نگر کالونی میں آر او آپریٹر امرت لال کے یہاں جانچ میں گئے تھے۔ موقع پر پایا گیا کہ پول سے دوسرا کنیکشن لے کر پلانٹ کو آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ اس بابت پوچھ گچھ کرنے پر بھڑکے امرت لال، بیوی پھول پتی دیوی، بیٹا روشن، نشو سمیت نصف درجن نامعلوم حملہ آوروں نے لاٹھی ڈنڈے، اینٹ پتھر سے اسپکٹر پر حملہ کر دیا۔
اس کے بعد وشواس ٹیم نے دینک جاگرن کے وارانسی ایڈیشن کو اسکین کیا۔ 10 جون 2019 کے اخبار کے پیج نمبر پانچ پر ’فالوور نے انپکٹر کو لاٹھیوں سے پیٹا‘‘ سرخی سے خبر شائع ہوئی تھی۔ خبر میں وہی بتایا گیا تھا، جو کہ دینک جاگرن کی ویب سائٹ کی خبر میں کہا گیا۔
اس کے بعد وارانسی کے کینٹ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر وجے بہادر سنگھ نے وشواس ٹیم کو بتایا کہ جس حادثہ کی آپ بات کر رہے ہیں، وہ 9 جون کا ہے۔ انسپکٹر دیپک کمار سری واستو پر محکمہ پولیس کے فالوور کے خاندان کے لوگوں نے حملے کیا تھا۔ انسپکٹر دیپک سری واستو آر او پلانٹ کی جانچ کے لئے پہنچے تھے۔ حادثہ کے بعد پولیس پانچ ملزمین کے خلاف کیس درج کر چکی ہے۔ اس حادثہ کا بی جے پی یا ان کے کسی بھی لیڈر سے کوئی تعلقہ نہیں ہے۔
آخر میں ہم نے فرضی پوسٹ وائرل کرنے والے پون سنگھ نام کے فیس بک اکاؤنٹ کی سوشل اسکیننگ کی۔ یہ ایک فرضی اکاؤنٹ نکلا۔ اس اکاؤنٹ پر ایک خاص پارٹی کی حمایت میں پوسٹ کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وارانسی میں انسپکٹر پر حملہ کرنے والا شخص محکمہ پولیس میں فالوور کے عہدہ پر تعینات ہے۔ فالوور اور اس کے اہل خانہ پر پولیس انسپکٹر پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : بنارس میں بی جے پی لیڈر کے یہاں بجلی چوری پکڑنے گئے انسپیکٹر کی کارکنان کی زبردست پٹائی کی
- Claimed By : FB User- Pawan Singh
- Fact Check : جھوٹ