فیکٹ چیک: کشمیر کے کپواڑہ میں دکانوں میں لگی آگ کا نہیں ہے بھارتیہ فوج سے کوئی تعلق، فرضی پوسٹ ہو رہی وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی بالکل فرضی ہے۔ جس شخص کی دکانوں میں آگ لگی وہ حریت لیڈر شاہین اقبال کی نہیں تھی اور یہ آگ شاٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی تھی۔ تو یہ دعوی بھی فرضی ہے کہ دکانوں می بھارتیہ فوج کی جانب سے آگ لگائی گئی۔
- By: Umam Noor
- Published: Oct 30, 2022 at 05:51 PM
نئی دہلی۔ (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک عمارت میں زبردست آگ کی لپٹوں کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین ہندوستان حکومت کو ٹارگیٹ کر رہے ہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ حریت لیڈر کے شاہین اقبال کے گھر کو ہندوستانی فوج نے آگ کے حوالے کر دیا ہے۔ جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی بالکل فرضی ہے۔ جس شخص کی دکانوں میں آگ لگی وہ حریت لیڈر شاہین اقبال کی نہیں تھی اور یہ آگ شاٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی تھی۔ تو یہ دعوی بھی فرضی ہے کہ دکانوں می بھارتیہ فوج کی جانب سے آگ لگائی گئی۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ بھارتی بربریت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے ۔حُریت رہنماء کے گھروں کو جلانا بھارتی ظلم کے زوال کا مقدر بنے گا۔ بھارتی انتظامیہ کی طرف سے کُل جماعتی حُریت کانفرنس کے رہنماء اورجموں و کشمیر ڈیموکریٹک حُریت فرنٹ کے چیئر میں کے رہائشی مکان اور دکانوں کو بھارتی فوج اور اہکاروں نے رات کے اندھیرے میں آگ لگا کر خاکستر کر دیا ۔حُریت رہنمائوں نے اظہار ہمددری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیری حُریت رہنمائوں کو تحریک آزادی سے دستبرداری کرنے کیلئے ایسے مضموم ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے ۔حُریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کی بھول ہے کشمیری عوام ان مضموم ہتھکنڈوں سے نہ پہلے کبھی جھکے نہ اب جھکیں گے ۔حُریت رہنماوں نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں حقوق انسانی کی پامالیوں کو روکنے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے ۔ یاد رہے حُریت رہمنا چوہدری شاہین کی تحریک آزادی میں بیش بہا قربانیاں ہیں ۔حُریت رہنما چوہدری شاہین اقبال کے گھر اور دکانوں کا آگ کی نزر کرنا کی شدید مذمت کی گئی ہے‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ’پاک آبزرور‘ اور پاکستان ٹوڈے ڈاٹ کام نام کی ویب سائٹ پر اسی معاملہ سے متعلق خبر ملی یہاں بھی وائرل پوسٹ سے ملتا جلتا دعوی کیا گیا ہے۔
وائرل دعوی کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے کپواڑہ کے جے کے نیوز کے قومی بیورو چیف نثار شاہین سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ معاملہ کچھ روز قبل پیش آیا تھا لیکن جس شخص کی دکان تھی وہ حریت کا لیڈر شاہین اقبال چودھری نہیں تھا۔ اور دکان جلنے کی وجہ شاٹ سرکٹ تھی تو یہ دعوی بالکل غلط ہے کہ کسی نے یا بھارتیہ فورسز نے دکان میں آگ لگائی۔
ہم نے کپواڑہ کے گلستان نیوز کے صحافی شمیم سے بھی رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں معاملہ کی تفصیل دیتے ہوئے بتایا کہ، ’5 دکانوں میں آگ لگی تھی اور وہ سب ایک ہی شخص کی تھیں۔ یہ دکانیں شاہین اقبال چودھری کے والد کی تھیں۔ اور یہ آگ شاٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ ایف آئی آر میں بھی شاٹ سرکٹ ہی درج کروایا گیا ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے بیورو چیف نوین نواز سے بھی رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں تمام معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ اکثر عوام کے بیچ میں ایسی فرضی خبریں وائرل ہو جاتی ہیں لیکن ان کی سچائی کچھ اور ہی ہوتی ہے۔ یہ سب محض پروپیگنڈہ کا حصہ ہوتی ہیں۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنےوالے فیس بج پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ ’جے کے پیر پنجل فریڈم موومینٹ‘ نام کے اس پیج کو 727 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی بالکل فرضی ہے۔ جس شخص کی دکانوں میں آگ لگی وہ حریت لیڈر شاہین اقبال کی نہیں تھی اور یہ آگ شاٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی تھی۔ تو یہ دعوی بھی فرضی ہے کہ دکانوں می بھارتیہ فوج کی جانب سے آگ لگائی گئی۔
- Claim Review : ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین ہندوستان حکومت کو ٹارگیٹ کر رہے ہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ حریت لیڈر کے شاہین اقبال کے گھر کو ہندوستانی فوج نے آگ کے حوالے کر دیا ہے۔
- Claimed By : JK pir panjal freedom movement
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔