X
X

فیکٹ چیک: گجرات کے کاروباری مہیش سیوانی ہر سال کرتے ہیں یتیم لڑکیوں کی شادی، وائرل پوسٹ کا دعوی گمراہ کن ہے

وائرل پوسٹ کی پڑتال کئے جانے پر ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ مہیش سیوانی ہر سال یتمیم لڑکیوں کی شادی کرواتے ہیں اور ان کی خود کی کوئی بیٹی نہیں ہے۔ تو دعوی غلط ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر یمیم لڑکیوں کی شادی کروائی۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Oct 25, 2022 at 03:41 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سیوانی کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں بہت سی لڑکیوں کے بیچ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سبھی لڑکیاں دلہن بنی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ اپنی بیٹی کو جہیز دینے کے بجائے مہیش سیوانی نے 470 لڑکیوں کی شادی کروائی۔ وائرل پوسٹ کی پڑتال کئے جانے پر ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ مہیش سیوانی ہر سال ان لڑکیوں کی شادی کرواتے ہیں جن کے والد نہیں ہوتے اور ان کی خود کی کوئی بیٹی نہیں ہے اس کی بات کی تصدیق انہوں نے وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے دی۔ تو دعوی غلط ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر بغیر باپ کی لڑکیوں کی شادی کروائی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ، ’بھارت کے گجرات سے تعلق رکھنے والے مہیش شیوانی نے اپنی بیٹی کی شادی میں جہیز دینے کے بجاۓ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والی 470 ایسی لڑکیوں کی شادی کروائی جن کا باپ نہیں تھا ۔ تمام لڑکیوں کے لیۓ وہ سب کیا جو اپنی لڑکی کے لیے کیا‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعے وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ڈی ڈبلو کی نیوز ویب سائٹ پر 27 دسمبر 2017 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’گجرات کے مہیش سیوانی کی کوئی سگی بیٹی نہیں تھی تو انہوں نے باقی لڑکیوں کو اپنی بیٹی کے طور پر قبول کیا اور ان کی ذمہ داری ادا کی‘۔ اسی خبر میں ہمیں اے پی امیجز کا فوٹو کریڈٹ بھی ملا۔

اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم اے پی امیجز کی ویب سائٹ پر پہنچے اور ہمیں یہی تصویر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’بھارتی ہیروں کے تاجر مہیش سوانی سورت میں اتوار 24 دسمبر 2017 کو ہونے والی اجتماعی شادی سے پہلے دلہنوں کے ساتھ تصویر کے لیے پوز دے رہے ہیں۔ اجتماعی شادی میں پانچ مسلم جوڑے اور ایک عیسائی جوڑے سمیت 251 نوجوان جوڑے شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ ہندوستانی ہیروں کے تاجر مہیش سوانی کی طرف سے، جو کئی سالوں سے سورت شہر میں بے باپ خواتین کی شادیوں کے لیے فنڈز فراہم کر رہے ہیں‘۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں 5 دسمبر 2021 کا اے این آئی کا ایک ٹویٹ ملا جس میں دی گئی معلومات کے مطابق گجرات کے کاروباری ہر سال یتیم لڑکیوں کی اجتماعی شادی کرتے ہیں‘۔

ٹائمس آف انڈیا کی 3 دسمبر 2021 کی خبر کے مطابق، ’ہر سال اجتماعی شادی کرنے والی مہیش سیوانی اس سال 300 ایسی لڑکیوں کی شادی کر رہے ہیں جن کے والد نہیں ہیں۔ مہیش سیوانی اب تک 4446 لڑکیوں کی شادی کر چکے ہیں۔ شادی کرنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام لڑکیوں کو جہیز اور زیور بھی دیتے ہیں۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے مہیش سیوانی سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’وہ ہر سال ان لڑکیوں کی شادی کرتے ہیں جن کے والد نہیں ہوتے۔ اور ان کی خود کی کوئی سگی بیٹی نہیں ہے تو یہ دعوی غلط ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر جہیز کے بجائے لڑکیوں کی شادی کروا دی‘۔ انہوں نے ہمیں مزید بتایا کہ وہ ہر مذہب کی لڑکیوں کی شادی کرواتے ہیں اور اب تک 4872 لڑکیوں کی شادی کر چکے ہیں اور اس سال کی اجتماعی شادی کی تقریبا 24-25 دسمبر کو ہوگی‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق کراچی پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وائرل پوسٹ کی پڑتال کئے جانے پر ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ مہیش سیوانی ہر سال یتمیم لڑکیوں کی شادی کرواتے ہیں اور ان کی خود کی کوئی بیٹی نہیں ہے۔ تو دعوی غلط ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر یمیم لڑکیوں کی شادی کروائی۔

  • Claim Review : بھارت کے گجرات سے تعلق رکھنے والے مہیش شیوانی نے اپنی بیٹی کی شادی میں جہیز دینے کے بجاۓ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والی 470 ایسی لڑکیوں کی شادی کروائی جن کا باپ نہیں تھا ۔ تمام لڑکیوں کے لیۓ وہ سب کیا جو اپنی لڑکی کے لیے کیا
  • Claimed By : Shahid Hussain
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later