فیکٹ چیک: ایرانی مظاہرین نے کیا تھا مرتضی متہری کے مجسمے کو نذر آتش، آیت اللہ خمینی کا بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو میں آگ میں جلتا ہوا نظر آرہا مجسمہ آیت اللہ خمینی کا نہیں بلکہ ایران کے مرحوم ایرانی عالم اور سیاست دان مرتضی مطہری کا تھا۔
- By: Umam Noor
- Published: Oct 14, 2022 at 01:38 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایران میں حجاب کو لے کر چل رہے مظاہروں کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس ایک مجسمہ کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ ایران میں مظاہرین نے ایت اللہ خمینی کے مخسمہ کو آگ کے حوالے کر دیا۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو میں آگ میں جلتا ہوا نظر آرہا مجسمہ آیت اللہ خمینی کا نہیں بلکہ ایران کے مرحوم ایرانی عالم اور سیاست دان مرتضی مطہری کا تھا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’امت کے بنائے ہوئے ہیں امام کا کیا حال ہو گیا؟ ایران کے سپریم لیڈر خمینی کے مجسمے کو ان کے آبائی شہر میں جلا دیا گیا‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایران وایر نام کے ایک ویری وائڈ فیس بک اکاؤنٹ پر ملا۔ 24 ستمبر 2022 کو یہاں ویڈیو کو اپلوڈ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ، ’مشہد میں مظاہرین نے اسلامی انقلاب کے تھیورسٹ مرتضی مہتری کے مجسمے کو آگ لگا دی‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی خبر میں بھی ہمیں یہی ویڈیو ملا۔ یہاں خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’مشہد میں مسلسل احتجاج اور فلسفہ حجاب کے بانی مرتضی مطہری کے مجسمے کو نذر آتش‘۔
اس خبر میں ہمیں ایرانی تاریخ ’۰۲ مهر ۱۴۰۱ ‘ نظر آرئی اور جارجئین کلینڈر کے مطابق تاریخ جاننے کے لئے ہم نے اسے آن لائن ٹول کی مدد سے اس تایخ کو تبدیل کیا۔ یعنی یہ خبر 24 ستمبر 2022 کو شائع ہوئی ہے۔
سرچ میں یہی ویڈیو ہمیں وائس آف امریکہ فارسی کے آفیشیئل یوٹیوب چینل پر بھی ملا۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ایران کی فیکٹ چیکر فاطمہ کریم خان سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ویڈیو پہلے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی کا نہیں بلکہ مرحوم سیاس دان مرتضی متہری کا تھا۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کی اس پیج کو 14,362 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو میں آگ میں جلتا ہوا نظر آرہا مجسمہ آیت اللہ خمینی کا نہیں بلکہ ایران کے مرحوم ایرانی عالم اور سیاست دان مرتضی مطہری کا تھا۔
- Claim Review : امت کے بنائے ہوئے ہیں امام کا کیا حال ہو گیا؟ ایران کے سپریم لیڈر خمینی کے مجسمے کو ان کے آبائی شہر میں جلا دیا گیا
- Claimed By : خالد الشمري
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔