فیکٹ چیک: فلم کے شوٹ کی ہے یہ تصویر، گمراہ کن حوالے کے ساتھ وائرل
وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ یہ تصویر ایک فلم کا منظر ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jan 15, 2022 at 04:30 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں خاتون کو زمین پر گرے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ تصویر میں ایک سفید پٹی جیسے بارڈر کو بھی دیکھ سکتے ہیں اور دونوں ہی جانب پولیس اہلکار کھڑے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ایک خاتون تھی جس کے پیچھے مشرق کے پولیس اہلکار تھے اور خاتون نے ایک جھٹکے میں سرحد پار کی اور اپنی کسمت بدل لی۔ اس تصویر کو ہزاروں صارفین اسی فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ تصویر ایک فلم کا منظر ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے، ’ اس خاتون نے مشرق وسطی سے مغرب میں چھلانگ لگایا اور سفید لائن کو پار کیا۔ اور اسی وقت اس عورت کی زندگی میں بہت سی چیزیں بدل گئی۔ اس کی شناخت جو ایک محض خاتون کے طور پر تھی یہ اس سے آزاد ہو گئی۔ ایک چھلانگ میں مشرقی جرمنی سے باہر اور مغربی جرمنی میں داخل ہو گئی اور ان کی قسمت ہمیشہ کے لئے تبدیل ہو گئی. وہ پولیس اہلکار اس کا پیچھا کر رہا تھا اب اس کے لئے نہیں کر سکتا کیونکہ وہ کسی اور ریاست کا حصہ بن گئی تی۔ یہ ایک برلن کی دیوار کی تعمیر کے لئے وجوہات میں سے ایک ہے. ایک چھلانگ میں اپنی زندگی کے تمام مسائل کو مقرر کریں !!!! عالم کے رہائشیوں .. مرحلے پر فرق بنائیں‘‘۔
پوسٹ کےآرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز پر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، 1962میں ہدیات کار پیرو وواریلی کی فلم (ایسٹ زون ویسٹ زون) کی جرمن کی اداکارہ نانا اوسٹن فلم ایک منطر میں۔ تصویر کے داہنی جانب کچھ اداکار جو مغرب پولیس اور مشرق جرمن پولیس کا کردار ادا کر تے ہوئے نظر آرہے ہیں‘‘۔
خبروں کے مطابق سال 1989 میں برلن وال کو گرا دیا گیا تھا، حالاںکہ اس سے قبل اس کو پار کرنے والوں پر ہونے والے ظلم خبروں بھی موجود ہیں۔ ٹائم ڈاٹ کام پر برلن وال کے مندہم ہو جانے سے متعلق خبر کو پڑھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے برلن کے ڈی ڈبلو نیوز کے صحافی ٹم جینزکی سے رابطہ کیا اور اس سے جڑی معلومات حاصل کرنی چاہی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’سال 1989 میں برلن کی دیوار کو گرا دیا گیا تھا اور اسی کے بعد سے مشرق اور مغرب برلن مل گیا ہے اب کوئی بھی سرحد نہیں ہے۔ کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے صفر کر سکتا ہے اور کوئی سفید لائن بھی نہیں کھینچی ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والی فیس بک صارف کی سوشل اسکینگ میں ہم نے پایا کہ صارف زیم نے 12 جنوری 2012 کو فیس بک جوائین کیا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ یہ تصویر ایک فلم کا منظر ہے۔
- Claim Review : اصل منظر
- Claimed By : المثقفون السوريون
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔