فیکٹ چیک: گجرات میں سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر بنائے گئے مذہبی ڈھانچے کو ہٹانے کی تصویر کو اترپردیش کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ دراصل یہ تصویر 2014 گجرات کی ہے، اتر پردیش کی نہیں۔
- By: Pallavi Mishra
- Published: Nov 4, 2021 at 03:28 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر میں کرین کو مسجد نما عمارت کو گراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر اتر پردیش کی ہے، جہاں اس مسجد کو منہدم کیا گیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا۔ دراصل یہ تصویر 2014 گجرات کی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا
#hantoablikhonaispic #Uttar Pradesh”۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
تحقیقات شروع کرنے کے لیے، ہم نے اس تصویر کی گوگل ریورس امیج سرچ کی۔ ہمیں یہ تصویر 2014 میں دیش گجرات نام کے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ دیش گجرات ایک نیوز ویب سائٹ ہے۔
تصویر کے ساتھ ایک خبر کا لنک بھی تھا۔ 6 اگست 2014 کو شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق، ’’احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے بغیر کسی بڑے احتجاج کے مذہبی ڈھانچوں اور دیگر غیر قانونی تعمیرات کو آسانی سے منہدم کر دیا‘‘۔
ہم نے اس سلسلے میں دینک جاگرن کے احمد آباد کے نمائندے شترودھن کمار سے رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ تصویر 2014 احمد آباد کی ہے۔
دینک جاگرن کے لکھنؤ کے نمائندے اجے سریواستو نے بھی تصدیق کی کہ یہ تصویر اتر پردیش کی نہیں ہے۔
وائرل پوسٹ کو روی ہندو نامی صارف نے شیئر کیا۔ صارف لکھنؤ کا رہنے والا ہے اور اس کے فیس بک پر 11,968 فالوورز ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ دراصل یہ تصویر 2014 گجرات کی ہے، اتر پردیش کی نہیں۔
- Claim Review : دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر اتر پردیش کی ہے
- Claimed By : روی ہندو نامی
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔